Thursday, January 17, 2013

سادگی بمعہ بےچارگی



رہے نہ پٹھان کے پٹھان۔ اٹھارہ لاشیں، خون جما دینے والی سردی، اور تین چار سو بندہ۔ اکٹھے ہو کر چلے تھے گورنر ہائوس کے سامنے دھرنا دینے، مطالبات منوانے۔ کوئیٹہ والی فلم دہرانی تھی کیا؟ لیکن تمہارے سین کا، تمہارے ایکٹ کا تو کسی نے سکرپٹ لکھا ہی نہیں۔ کسی نے تمہیں کہا تھا دھرنا کرنے کو؟ کہیں سے ہدایات ملی تھیں؟ نہیں نا! پھر کیوں کیا؟ کیا تم سمجھ رہے تھے کہ تمیں بھی آرام سے بیٹھا رہنے دیا جائے گا۔ یا پھر تمہاری ہاں میں ہاں ملائی جائے گی۔ یا پھر تمہاری غم خواری کو سول سوسائٹی اٹھ کھڑی ہو گی۔ (اللہ کے ولیو! سول سوسائٹی کا اپنا کرائیٹیریا ہے آواز بلند کرنے کا۔) یا پھر تم سمجھ بیٹھے تھے کہ تمہارے لئے بھی اسلام آباد ( یہ شہر خرابات بےچارہ ویسے ہی رِندان خرابات کی چراگاہ بنا ہوا۔) میں برگر بچے کوئی جلوس نکالیں گے۔ یا پھر زندہ دلان لاہوریے فوڈ سٹریٹ میں مہکتے پکوانوں کو چھوڑ کرتمہارے لئے ہائے ہوکار مچا دیں گے۔ یا پھر کراچی والے ساحل سمندر کی مست ہوائوں کی سیر کو چھوڑ کر کسی سرد روڈ ہر تمہارے حق میں بیٹھ جائیں گے۔ یا پھر کوئٹہ والوں کو اپنا دکھ یاد آ جائے گا اور وہ اظہار یکجہتی کریں گے۔ اوئے سادیو! کہیں یہ تو نہیں سمجھ لیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کہیں سے اپنے لال رومال کے ہمراہ ظاہر ہوں گے اور تمہاری اشک شوئی فرمائیں گے۔ یا پھر سید منور حسن آ کر تمہیں اپنی شستہ اردو میں پرسہ دیں گے۔ تمہاری ڈھارس بندھائیں گے۔ یا پھر حافظ سید صاحب مرید کے کی سڑک بلاک کر دیں گے۔ یا پھر جناب مسعود اظہر بہاولپور میں حکومتی مشینری جام کر دیں گے۔ خدا کے بندو تم سمجتے کیا ہو خود کو! ایک تو صرف اٹھارہ لاشیں لے کر بیٹھے۔ اوپر سے صرف تین سو آدمی۔ بھیا بڑے لیڈروں کو بھلانے کے لئے زیادہ لاشیں، زیادہ مجمع اکھٹا ہونا چاہئے۔ اور ہاں پورے پاکستان میں تبھی ھنگامہ ہو سکتا، تبھی ہلچل مچ سکتی جب کارِ سرکار ہو۔ ( سرکار چاہے اسلامآباد، پنڈٰی والی ہو، چاہے سات سمندر پار والی)۔ تمہارا خود ساختہ ڈرامہ کسی اسکرپٹ کا حصہ نہیں تھا س لئے تمہیں اٹھانا پڑا۔ پلس کو لاشیں بھی لے کر جانی پڑیں، ظاہر ہے اتنی انسانیت تو ہے نا ہماری پلس میں۔ آئیندہ خیال رکھنا چھلیو! اور ہاں جب اپنی اپنی لاش لینے جائو تو جیب میں پانچ سات ہزار روپے لازمی رکھ لینا۔ لاشیں ایسے ہی تو نہیں مل جاتی ناں






2 comments:

  1. کسی نے کہا تھا
    اک بادشاہ نے بنا کے تاج محل
    ہم غریبوں کی محبت کا اُڑایا ہے مذاق
    مگر یہاں تو غریبوں کی موت کا بھی مذاق اُڑایا جاتا ہے

    ReplyDelete
  2. السلام علیکم
    عمدہ اور مؤثر تحریر ہے بھائ-
    بہت ہی دردناک،افسوسناک،خطرناک اور شرمناک حالات چل رہے ہیں ہر طرف-چاہے شام ہو یا پاکستان- اللہ مسلمانوں کو ہدایت دے اور انکے حالات سنوارے آمین-

    ReplyDelete

Flickr