پیرا کوئی تعویذ لکھ دے، کوئی ایسی دواکر
پیرا، میرا وچھڑیا ڈھول ملا پیرا، کیہڑا مل لگدا اے تیرا...
کسی گائوں میں ہفتہ وار ڈاکے پڑنا شروع
ہو گئے۔ڈاکو ہر ہفتے ترتیب سے ایک ایک گھر لوٹتے اور تمام مال و اسباب لے جاتے۔ آخر
میں دو چاار گھر باقی بچے، آخری گھر والوں کو اپنے لالے پڑے تو وہ اپنے "پیر"
کے پاس گئے اور عرض گزار ہوئے "سرکار کوئی حل، کوئی وظیفہ، کوئی دعا، دارو، کوئی
تعویذ عطا ہو ، تا کہ ہم اس مصیبت سے بچ جائیں"۔ سرکار نے فرمایا اپنے گھر میں
ہتھیار رکھو، کوئی چاقو، چھری، کوئی کلہاڑی، کوئی بندوق، پستول، خوفزدہ مریدوں نے عرض
کیا۔ "حضرت ڈکیت بہت خطرناک ہیں، وہ جان لینے سے بھی گریز نہیں کرتے، اور ایسے
سر پر پہنچتے ہیں کہ خبر بھی نہیں ہوتی۔ پیر جی نے فرمایا۔ " بابا کسی گلٹیری کو پال لو،
کوئی بھگیاڑی کُتا رکھ لو، آنے جانے والے کی خبر ہو جایا کرے گی اس کے بھونکنے سے۔۔ مریدوں
نے پیر صاحب
کے پائوں پکڑ لئے، اور لگے عقیدت و ارادت سے گڑگڑانے " سائیں سانوں کچھ پتا نہیں! سرکار تُسئ ساڈے گلٹری، تسی ای ساڈے بولھی، تسئ بھگیاڑی، جو کج کرنا تُسی
ای کرنا اے""
ہون ایہنوں پڑھو!
یار ایک دفعہ میں نے اپنی زبان میں ایک مشہور پیر کی "تعریف" کر دی تھی تو میرا ایک ھر پیر کا دل توڑ قسم کا مرید دوست ناراض ھو گیا اور آج تک مجھ سے نی بولا
ReplyDeleteمیں نے صرف یہ پوچھا تھا یہ جو ڈنگے گلے والی قمیض اور موٹے چوتڑوں کو ابھارتی سکن ٹائٹ جینز پہنتی ھے اسکا ابا اس پہ کوئی دم درود نی کر سکتا؟
سب دو نمبر ھیں یہ پیر شیر منگل پانڈے
موجودوں کی بات کر را
لالا تو سیدھا دم پر پیر رکھتا ہے ناں، ناراضی تو بنتی پھر۔ پہلے پچکار لیا کر، :)
ReplyDeleteمیں آج پہلی بار آپ کے بلاگ پر ہوں، آپ تو کمال کا لکھتے ہو جی، پرانے پرانے لطیفے ادھر ڈال کے ماحول بنایا ہوا
ReplyDeleteراجہ صاحب مرحبا۔ جی آیاں نوں۔ سر جی جب نیا کہنے کو کچھ نہ ہو تو پرانے پتیلوں کو چمکا کر ہی رکھ دیتے ہیں :)
ReplyDeleteکسی ایسے پیر کا بتا جو کسی امیدوار کی طرف اشارہ کردے تو مریدین اس کی طرف بھاگ کر جاتے ہیں
ReplyDeleteپر ووٹ دینے نہیں
ڈنڈا ۔ دینے