Friday, May 3, 2013

غیر سیاسی مکالمے، مباہلے، مناظرے

 نیدو: "میرے  دادا ابو  کے پاس اتنے جانور تھے ،اتنے جانور تھے کہ ان کے چارے والی کھرلی ،سال پورا چلتے  رہو، ختم نہیں ہوتی تھی۔"
  پھُلا ! کھرلی سیدھی تھی۔؟
 نیدو: ہاں ایک دم سیدھی میلوں دور تک ۔
پُھلا:  یہ تو کچھ نہیں۔  میرے دادا کے پاس اتنی لمبی ڈانگ تھی، اتنی لمبی کہ رات کو  اسے سیدھا کر کے آسمان کے تارے ہلاتے رہتے تھے۔ "
نیدو:  چل جھوٹے!  اتنی  لمبی ڈانگ ہو ہی نہیں سکتی۔  
 پُھلا:  کیوں نہیں ہو سکتی اتنی لمبی ڈانگ"
۔ نیدو: "ابے اتنی لمبی ڈانگ جو آسمان کے تاروں کو چھو سکے، اسے رکھیں گے کہاں؟"
 پُھلا:   تیرے دادے کی کھرلی میں"۔


یہ قند مکرر   فری آفر والا۔
فرنی:   میرے پڑدادا کی گھڑی دریا میں گر گئی۔ سو سال بعد نکالی اسی طرح چل رہی تھی۔
کھیر:  میرے  دادو  دریا میں گر گئے تھے۔ سو سال بعد نکالے اسی طرح زندہ سلامت۔
فرنی:  تیرے دادو  دریا میں سو سال کیا کرتے رہے؟
کھیر:  تیرے پڑدادا کی گھڑی کو چابی دیتے رہے۔


سیاسی جماعتوں کے حامی کاکوں ،کاکیوں کا حال بھی ایسا ویسا ہی نہیں؟

6 comments:

  1. سہی کہہ را یار
    کتی یین مچائی وی هر جگہ کنجروں نے
    مہر پر توں بلے تے ای لائیں

    ReplyDelete
  2. ھاھاھاھا
    کمال لکھیا تے لاجواب تبصرہ ہو گیا
    اب ہم کیا ٹانگ گھسیڑیں بیچ میں

    ReplyDelete
  3. میں تو پہلے ہی ایسے چھوڑووں کی فیس بک بند ہونے کی دعا کر چکا ہوں

    ReplyDelete
  4. یہ آپ نے بابے آدم کے ذمانے کےلطیفے کدھر سے نکال لئے، ہمارے دادا حضور اللہ بخشے سنایا کرتےتھے یہ لطیفے، تب ہم بہت ہنستے تحے، اب تو سیاہ ست دان اس سے بھی بڑے ہوے ہیں

    ReplyDelete
  5. بڑے "وہ" ہوتے ہیں "یہ" لوگ بھی۔۔

    ReplyDelete
  6. ایک میرے ذہن میں بھی آرہا ہے

    پر ابھی یہ نہیں پتہ کتنی کتر بیونت ہوتی ہے کمنٹوں اچ

    ReplyDelete

Flickr