Thursday, January 15, 2015

کیا اب ختنوں کی تجدید ہو گی؟؟


تو کیا؟
حجامت کی دوکان کھولی؟
اب ریش کو زبان دانی کی قینچیوں سے کترو گے؟
اپنی داڑھیوں کو تراش کر نالیوں میں بہا دیں؟
لوطیوں سے چہرے بنا لیں!
تو کیا ؟
تمہارے ذوق نظر کی خاطر،
اپنی شلواروں کو کاندھے پر دھر لیں، کہ اونچے پائینچوں سے تمہارے عدسے کے زاویے خراب ہوتے ہیں۔
اب کاتبین کے ترلے ڈالیں ،
ہمارے اعمال ناموں میں امن کے پکوڑے ڈال کر موم بتیوں کی لو والوں میں بانٹ دو۔
ہم دل کو سینوں سے نکال کر بٹوے میں رکھ لیں .
(کہ گلی کے نکڑ پر امن کے فوجدار دُکھ کی ماہیت و کیفیت چیک کریں گے)
کیا آنسوءں کا خاکیوں کی لیبارٹری سے ٹیسٹ ہو گا؟
کونسا قطرہ وطن کی محبت سے لتھڑا ہوا اور کس آنکھ میں منافقت ہے۔
اور قبل ازیں، آسمان کو رسیوں سے کھینچ کر خدا کو زمین پر اتاریں ۔
آئو!
ہماری سینوں پر نیک نیتی کی مہریں ثبت کر دو۔
ہم سجدوں کے نشاں چھپانے کو قشقے کھینچے،
ہم تسبیحوں کی جا گلے میں صلیبیں لٹکائیں اور ہم
مصلے کا رخ قبلے سے موڑ کر تمہارے سفید محل کی جانب کر لیں!!


1 comment:

  1. اہل ایمان کے مصلوں کا رخ سفید محل کی جانب سے پھرا ہی کب تھا. کاش جدید اسلامی تاریخ میں ایک دفعہ ہی ایسا ہو جاتا. ھمارے خادمین حرمین شریفین بھی تو سفید محل والے ان داتاءوں کو خواجہ اور صدیق جیسے القابات سے یاد کرتے ہیں.

    ReplyDelete

Flickr