Thursday, February 14, 2013

اُدھڑی عِجت


 بھلا سا نام تھا اس کا۔ لیکن زہن پر زور دینے سے فقط اس کی شبیہ ابھری اور اس کی "چھیڑ" یاد آئی۔   "شبراتی بمب"  شاید  ہم  نے ہی اسے یہ لقب دیا تھا ۔ جس کی وجہ پٹاخے کی آواز سن کر اس کا  چیخنا بھی تھا  ۔   اور اس کے علاوہ     اس کے حلیے ، جسم اور چال ڈھال کی بنا۔گول مٹول ، گٹو سا ، چہرہ چھوٹا سا  سرخی مائل اور سر بھی قدرے پچکا ہوا۔  یوں لگتا جیسے رسیوں والے بمب کے اوپر  پٹاس کی نلی رکھی ہو۔ آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی۔ پلکیں ہمیشہ چپکی ہی رہتیں جوں کسی نے گوند ڈال کر جوڑ دی ہوں، اور وہ مجبوری کے تحت غور سے دیکھ رہا ہو۔ موٹی سی ناک اور نتھنوں سے  ہمیشہ غباروں کا  اخراج۔ جو ہوا کے زور سے پھٹتے اور شبراتی بمب پہلے ہاتھ کے پچھلی طرف سے ، پھر ہتھیلی سے صاف کرتے ہوئے پورے چہرے پر مل دیتا۔  مٹیالی شرٹ جس کی جیب ہمیشہ ہی ایک  طرف سے پھٹ کر باہر کو جھانکتی رہتی۔ سرمئی پینٹ کے پائینچے قدرے گھٹوں تک، زپ ہمیشہ ہی ٹوٹی ہوئی، اور پچھواڑے سے قدرے کھنچی کھنچی جیسے زبردستی ٹانگی گئی ہو۔ سردیوں میں کروشیے سے بنی نیلی جرسی اور چھجے والا ٹوپ  پہن کر آتا   تو یوں نظر آتا جیسے  کسی نے  ٹوکرے میں گُڈا بٹھا کر اسے نیلا پردہ کرا دیا ہو۔
یہ  بات بھی سردیوں کی ہی ہے۔ تیسری جماعت کے شروع میں موصوف کسی وجہ سے سکول چھوڑ کر گئے، لیکن آگے قبولے نہ گئے اور واپس    ہمارے پلے آ پڑے۔  شبراتی بمب اپنی  بے تُکی شرارتوں اور جواب ملنے پر کُڑیوں سے بھی بھیڑا رونے کی وجہ سے ہم جماعتوں کے علاوہ میڈموں کا بھی ناپسندیدہ  بن چکا تھا۔ ایک دن  سہ ماہی ٹیسٹوں کے بعد جب ساری میڈمیں سکول کے صحن میں  موجود آم کے پیڑ کے پاس کرسیاں ڈالے دھوپ سینکتے ہوئے مالٹے چھیل چھیل کر کھا رہی تھیں۔     موضوع گفتگو  اچھے اور گندے بچوں کی طرف مُڑ گیا۔  ہماری میڈم جوش خطابت میں کہہ ئی کہ استاد پر بھی منحصر ہے ، وہ بچوں کو کیسی تربیت دیتا ہے کیا سکھلاتا ہے۔کسی نے ہماری  کلاس انچارج کو طعنہ دیا کہ "شبراتی بمب" کو تو تم سدھار نہیں سکیں۔ بات تو تکار تک بھی  پہنچی۔
خرابی قسمت "شبراتی بمب" کی  ۔ موصوف کوئی شکایت لے کر اس محفل میں جا پہنچے۔ غبارے پھلاتی ناک کو ہتھیلی سے رگڑتے ہوئے، بھاں بھاں روتے ہوئے، ہچکیاں لے لے کر جناب نے اپنا قصہ درد میڈموں کے گوش گزار کیا۔ خدا کی کرنی کہ  سہ ماہی امتحان میں بھی "انڈہ" لے کر میڈم کے لئے خفت کا سبب بن رہے تھے۔
مختصر یوں کہ  ہمیشہ کی کھلی زپ کو میڈم نے  بند کرنا چاہا اور شبراتی بمب کی "او"     کے بعد چیخیں سات جماعتوں نے سن لیں۔ زپ اپنا کام دکھا چکی تھی۔
لاڈ پیار، پچکار، دلاسہ، مالٹوں کا لالچ،  شرارت کرنے والے بُرے بچوں کو ڈنڈے سے مارنے کی تسلی۔ لیکن سب کارِ بے کار شبراتی  بمب کے بے سدھ  رونے کی آواز  نے جلاد قسم کی ہیڈ ماسٹرنی کو  بھی متوجہ کر لیا ۔جناب عالیہ  اپنے آفس سے باہر تشریف لائیں۔  معاملہ دیکھا اور غصے میں شبراتی بمب کو "کُکڑ" بنا دیا۔  
"کُکڑ  پن" شبراتی کو زیادہ دیر برداشت نہ ہوا اور    موصوف پیچھے کو گرے۔ اس دوران  تنگ پینٹ  پچھواڑے کے زور سے      اُدھڑ چکی تھی اور شبراتی کی شرٹ باہر نکالنے کے باوجود   اس کی "عجت" سکول کے سارے بچے دیکھ رہے تھے۔


No comments:

Post a Comment

Flickr