حضور! حضور! ہم
سے کیا غلطی ہوئی؟ کیا رات والا مجرا جناب کو پسند نہ آیا؟
جناب کی حساس
طبعیت پر کہیں " طبلے" کی تھاپ تو گراں نہیں گزری!
کہیں ایسا تو
نہیں پازیب کی جھنکار نے کانوں میں ناگوار احساس کو بیدار کیا ہو!
یا پھر
گھنگھروئوں کی آواز حضور پر بھاری ہو!
ہمارے ٹھمکوں
میں کوئی کمی رہ گئی؟
آواز کی لوچ
صحیح نہ تھی!
پان کی گلوری
میں چونا زیادہ تو نہ لگا دیا موئی نے!
راگنی نے حضور
کے مزاج کو افسردہ تو نہ کر دیا!
کیا موئی نے
خوشبو لگا رکھی تھی؟
اف یہ گرمی۔
حضور کہیں پسینے کی بو تو ناگوار نہیں گزری؟
اے ہے! کیا
معلوم کم بخت نے کمریا کو لچکایا بھی کہ
نہیں۔
ہماری لونڈیا کی
خؤش لباسی میں کوئی شکن تو نہ رہ گئی؟
حضور! بتائیے
ناں۔
فانوس کی روشنی
تو کہیں آنکھوں کو چھب نہ گئی ہو!
اے سرمیلے!
گائو تکئے کو
دیکھ زرا۔ کہیں کوئی تکلیف دہ شے تو نہیں گھسی اس میں۔
اور ہاں نشست کو
بھی اچھی طرح جھاڑیو!
حضور۔ ہماری
بدنصیبی جو آپ کا مزاج بھاری ہو گیا۔ ورنہ ماں قسم ہم نے تو اپنی سی کسر نہ چھوڑی
آپ کی خوشی کے لئے۔
"حضور" (گہری سوچ سے چونکتے ہوئے۔
اوں! کیا ہوا
زہرہ بائی؟ کیا بڑبڑائے جا رہی ہو؟
حضور! آپ کا وہ
لونڈا ہے ناں، وہ کیا نام اس کا ۔ ارے وہ سرخ بالوں والا۔
سارے شہر میں
ڈھنڈیا پٹوا رہا کہ ہم کوٹھے کے لئے مجرے
کا سامان اس سے خریدتے۔
"حضور"،
تو کیا ہوا؟ اس سے خرید لیا کوئی فرق پڑا؟
نہیں حضور! لیکن
کوٹھے کی بدنامی ہوتی ہے۔