Monday, January 21, 2013

مہابھارتی دروپدی اور جمہورتی دوشیزہ



"مہا بھارت" میں "دروپدی" کے پانچ خصم بتائے گئے ہیں۔
پاکستانی جمہوریت بھی کچھ اسی تعداد میں "پانڈئووں" کے درمیان گھری ہوئی ہے۔
"بھیم" جب دروپدی کو سوئیمبر میں جیت کے گھر لاتا ہے تو
پانچوں بھائی خوشی سے سرشار بوڑھی ماں کو سناتے ہیں!
دیکھ ماں ہم کیا لائے ہیں۔
ماں دیکھے بغیر کہتی ہے
جو بھی لائے ہو مل بانٹ کر  استعمال کرنا۔
وہ بیٹے بھی ایسے تابع فرمان کے چوں چراں کئے بغیر پانچوں نے دروپدی کو بیوی مان لیا۔
جب مشرف کی آمریت کے شکنجے سے جمہوری دوشیزہ کو سیاستدانوں نے چھڑا لیا تو
اماں امریکہ نے کہا جو بھی ہاتھ لگا صبر شکر کے ساتھ باہمی اتفاق سے مل بانٹ کر کھانا،
بس وہ دن اور آج کا دن تیسرے دن کی ناراضی نے چوتھا سویرا نہیں دیکھا۔
اس کے بعد "دروپدی" پر کیا بیتی اور اس کا کیا حشر ہوتا رہا!
مہا بھارت پڑھنے کی بجائے
 اپنے سیاستدانوں کے کرتوت دیکھئے اور "جمہووووریت"  کا پور پور نچڑا بدن۔

No comments:

Post a Comment

Flickr