Thursday, December 1, 2016

ہم بولیں گے!!!



ہمارا ضمیر ضرور جاگے گا، جب حلب کے کسی مکان تلے دبا، اکیلا بچ جانے والا زخموں سے چور بچہ زرا بڑا ہو کر کسی وڈیو میں کسی مغوی کا گلا کٹتا نظر آئے گا۔
ہم لازم آواز اٹھائیں گے جب کبھی بمباری میں تباۃ حال گائوں کی اکیلی بچی کچھ عرصے بعد کسی محاز پر کلاشنکوف پکڑے گولیوں کی بوچھاڑ کرتی دکھے گی۔
ہم بالکل احتجاج کریں گے جب گولیوں کی تڑتڑاھٹ، ٹینکوں کی گڑگڑاہٹ، جہازوں کی پروازوں، گولہ بارود کی بو، دھویں، غبار کے منظر میں ٹوٹی پھوٹی عمارتوں کے بیچ پرورش پانے والا بچہ کل کلاں کو کسی مصروف۔ پر رونق بازار میں پھٹے گا۔ ہم بولیں گے اور ہم ہر صورت بولیں گے جب بے بسی کی پینگوں میں ھلارے لینے والا طفل یتیم کسی کے گلو پر بے حسی سے خنجر چلائے گا۔
ہم چیخیں گے اور ہم کیوں نہ چیخیں جب رنگ و نور والے چوراہے میں خون آشام دہشت گرد معصوم بے گناہ غیر مسلح انسانیت کو لہو کا چولا پہنا دے گا۔ جب کبھی سارے خاندان کی اجتمائی قبر سے لپٹ کر رونے والا بچہ، کسی چوک میں نہتوں کو رلائے گا۔
جب کبھی ماں، بہن بیٹی کی لٹی عزت پر چادر چڑھانے والا اور باپ، بھائی، بیٹے کی کٹی پھٹی لاشیں اٹھانے والا کسی نیو ائیر نائیٹ کو ماتمی شام میں بدلے گا۔ ہماری ڈی پیوں کا رنگ بھی بدلے گا۔ ہمارے دلوں میں ٹیسیں بھی اٹھیں گی۔ہمارے چہرے پر ملال بھی نمایاں ہو گا۔ ہماری آنکھوں سے اشک رواں ہوں گے۔ ہمارے کی بورڈوں سے تعزیت، افسوس، لعن تعن کے لئے لمبی لمبی پوسٹیں ٹھک ٹھک کرتی نمایاں ہوں گی۔
ہم انسانیت کے ساتھ کھڑے ہوں گے جب بھی کوئی مظلوم ہماری بے حسی، پتھر دلی، ستم کوشی، طوطا چشمی اور بے غیرتی کی وجہ سے انسانیت نامی شے سے مایوس ہو کر کسی "پر امن ظالم" کے گریبان میں ہاتھ ڈالے گا ہم بولیں گے۔

No comments:

Post a Comment

Flickr